دنیا بھر کی 14 بہترین دستاویزی فلمیں
14 بہترین دستاویزی فلمیں
دستاویزی فلمیں جنہیں انگریزی زبان میں ڈاکومنٹری کہا جاتا ہے آج کے دور میں بے حد مقبول ہیں۔ ان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ساری فلمیں حقیقت پر مبنی ہوتی ہیں اور ان میں کوئی فکشن یا ٖخیالی کہانی کا تصور نہیں۔ جن حضرات کو فکشن سے کوئی دلچسپی نہیں وہ دستاویزی فلموں کے ذریعہ بہترین آگاہی اور معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
انیسویں صدی کے اوائل میں یہ فلمیں صرف سائنسی تعلیم سے متعلق بنائی جاتی تھیں۔ پھرعالمی جنگ اول اور دوم میں دستاویزی فلمیں پروپگینڈا کے طور پر استعمال کی گئی۔ عالمی جنگ دوم کی سب سے زیادہ مشہور دستاویزی فلم جو کے پروپگینڈا کے لیے استعمال ہوئی وہ ایڈ ولف ہٹلر کے کہنے پر بنائی گئی جس کا نام تھا "ٹرمپ آف دا ویل"۔ مگر اس کے بعد دستاویزی فلموں کو کافی سنجیدگی سے لیا گیا اور متعدد عمدہ اور معلوماتی فلمیں بنائی گئیں۔
تاریخ، قانون، سائنس، مذہب، نجی زندگی، کھیل، سیاست، ادب، انسانی حقوق، خلاصہ کوئی ایسا شعبہ نہیں بچا جس کے بارے میں معلوماتی دستاویزی فلمیں نہ بنائی گیی ہو۔ اسی تناظر میں آپ کی خدمت میں 14 بہترین دستاویزی فلموں کی فہرست پیش خدمت ہے جو برسوں سے میری توجہ کا مرکز ہیں۔
دا تھن بلو لائن 1988 ((The Thin Blue Line
ایرول موریس کی یہ ڈاکومنٹری 2 وجوہات کی وجہ سے اہمیت کی حامل ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ اس فلم نے "ری اینکٹمنٹ" کو پہلی بار اس طرح دستاویزی فلموں میں جگہ دی جو کہ کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔ اس سے پہلے ری اینیکٹمنٹ کو ڈاکومنٹری کے روح کے خلاف سمجھا جاتا تھا۔ مگر اس ڈاکومنٹری کے بعد ری اینیکٹمنٹ کی اہمیت کو بڑی خوبی سے سمجھنے کی کوشش کی گیی ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس ڈاکومنٹری کی وجہ سے 13 برس کی قید کے بعد مشتبہ شخص کو با عزت رہا کر دیا گیا۔
ون وی وئیر کنگز 1996 (When we were Kings)
لیون گاسٹ کی یہ فلم محمد علی کلے اور مورگن فریمین کی مشہور باکسنگ گیم "رمبل ان دے جنگل" کے بارے میں ہے۔ اس دستاویزی فلم کو بنانے اور ایڈٹ کرنے میں تقریباَ 22 سال لگے۔ یہ فلم محمد علی اور مورگن فریمین کے بارے میں بہت دلچست حقائق دکھاتی ہے۔ ہیجان سے بھر پور یہ فلم کھیل کے شایقین کے لیے بہترین ہے ۔
بولنگ فور کولمباین 2002 (Bowling for Columbine)
دستاویزی فلموں کے پنڈت وثوق سے کہتے ہیں کہ جس طرح مائیکل مور نے اس دور میں سینما کے تماش بین کو ڈاکومنٹری کی طرف راغب کیا وہ قابل تحسین ہے۔ بولنگ فور کولمباین امریکا میں بندوق کے قوانین کے بارے میں روشنی ڈالنے میں بہت حد تک کامیاب رہی ہے۔ جس سنجیدگی اور نمکین انداز سے مائیکل مور بندوق کے قانون سازی پر تنقید کرتا ہے وہ دیکھنے کے قابل ہے۔ یہ فلم اس وجہ بھی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ حال ہی میں خیبر پختونخوا میں استاد اور استانیوں کو اسلحہ لایسنس دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ہم کس خطرناک راستہ کی طرف جا رہے ہیں یہ فلم ہمیں بخوبی اس کا احساس دلاتی ہے ۔
سپیل باؤنڈ 2002 (Spellbound)
یہ دستاویزی فلم امریکا کے اسپیلنگ کے قومی مقابلے کے 8 منفرد اور دلچسپ بچوں کی زندگی کو نظربند کیا گیا ہے۔ نہ صرف بچوں کی دلچسپ نجی زندگی بلکہ مقابلہ کے تیاری کے لیے عجیب و غریب طریقہ کار کو بے حد خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ مقابلہ کا سنسنی خیز،سادہ لوح بچوں کی معصوم حرکات و سکنات اور مقابلہ جیتنے کا جنون دیکھنے کے لائق ہے۔
فارن ہائیٹ 9/11 2004 (Fahrenheit 9/11)
یہ فلم شاید سب سے زیادہ مقبول دستاویزی فلموں میں سے ایک ہے۔ جارج بش انتظامیہ کا 9/11 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان اور زندگی کے ہر شعبہ پر مرتب ہونے والے اثرات کو واضح کرتی اس فلم کو مائیکل مور کی ایک مخلص اوربے باک کوشش قرار دی جا سکتی ہے۔ یہ فلم جارج بش انتظامیہ کو تنقیدی نکتہ نظر سے پرکھتی ہے اور انسانی حقوق کے لیے جنگ کے خلاف آواز اٹھاتی ہے۔ اس ڈاکومنٹری نے مائیکل مور کو عالمی سطح پر شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ یہ فلم فرانس میں ہونے والے فیسٹیول کانز میں بھی انعام حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
سپر سائز می 2004 (Super Size Me)
کیا آپ فاسٹ فوڈ کے شوقین ہیں؟ اگر ہاں تو یہ دستاویزی فلم ضرور دیکھیں۔ ہوتا یوں ہے کہ مورگن سپرلوک 30 دن تک صبح ، دوپہر اور شام میک ڈونلڈ ریسٹورنٹ سے کھانا کھاتا ہے تاکہ یہ جان سکے کہ فاسٹ فوڈ کے انسان کے جسم اور ذہن پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹروں سے مسلسل معائنہ کے بعد جسم پر فاسٹ فوڈ کے سامنے آنے والے نقصانات نہ صرف مورگن کے لے حیران کن ہیں بلکہ ڈاکٹر حضرات بھی پریشان نظر آ تے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کولسٹرول، جنسی ناتوانی، جگر کی کمزوری، متلون مزاجی اور دیگر بیماریوں کا سبب ہو سکتا ہے۔اس ڈاکومنٹری کے بعد میک ڈونلڈ انتظامیہ نے اپنے کھانے کی فہرست سے سپر سائز برگر کو ہی ہٹا دیا۔
اینران 2005 (Enron)
کتاب سے ماخوذ یہ دستاویزی فلم "اینران" کمپنی کی کہانی سناتی ہے جو کئی برس تک اپنے اسٹیک ہولڈر کو دھوکے کی تاریکی میں رکھنے میں کامیاب رہی۔ اس کمپنی کےفراڈ کے بعد کاروباری اور سرمایہ کاری کے قوانین میں کافی رد و بدل کیا گیا تا کہ مستقبل میں دوبارہ ایسا نہ ہوسکے ۔ اینران کے بربادی کے بعد انکے آڈیٹرز بھی ٹوٹ کے بکھر گیے جس کا نام تھا آرتھر اینڈرسن اور یوں دنیائے آڈٹ میں 5 کی بجائے 4 بڑی آڈٹ فرمز رہ گئی۔ حساب اور کاروبار سے جڑے طالب علموں کے لیے یہ ایک بہترین فلم ہے۔
ٹیکسی ٹو دا ڈارک سائیڈ 2007 (Taxi To The Dark Side)
افغانستان کے ایک ٹیکسی ڈرائیور دلاور کو ایک رات امریکی حکام حراست میں لے لیتے ہیں۔ تفتیش کے دوران اسے تشدد کا نشانہ بنا کر بے دردی سے قتل کردیا جاتا ہے۔ یہ فلم دلاور کی کہانی کے ساتھ ساتھ امریکی حکام کی تفتیشی پالیسی پر تنقیدی نظر رکھتی ہے۔ عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں تشدد کے غیر انسانی طریقوں پر یہ ایک فکر انگیز دستاویزی فلم ہے۔
مین اون وائر 2008 (Man On Wire)
1974 میں ایک شخص نے دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا جب وہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جڑواں عمارت کے درمیان ایک رسی باندھ کر بغیر کسی حفاظت کے اس پر چلنے لگا۔ اس شخص کا نام ہے فلیپ پیٹیٹ۔ یہ دستاویزی فلم اس ہیجان خیز واقعہ کو ناظرین کے سامنے پیش کرتی ہے۔ انسان اپنے جنون کی خاطر کس حد تک آگے بڑھ سکتا ہے یہ دیکھنے کے قابل ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2015 میں "دا واک" کے نام سے اس واقعہ پر فلم بھی بنائی جا رہی ہے جس کا ٹریلر بھی جاری ہو چکا ہے۔
فوڈ انکارپوریشن 2008 (ٖFood INC)
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کا تیار کردہ کھانا کتنا صحت مند ہے اس سوال کے جواب کے لیے یہ دستاویزی فلم بے حد اہم ہے۔ زمانے قدیم کی خوراک بنانے کا طریقہ کار اور اس کی اہیمت آج کے زمانے میں پہلے سے زیادہ بڑھتا جا رہا ہے جس پر سائنس دان اور محققین مسلسل زور دے رہے ہیں۔ اس دستاویزی فلم نے متعدد بڑی کمپنیوں کے چھپے راز افشاء کیے۔ یہ دستاویزی فلم کھانے کے بارے میں معلومات کا ایک بہترین زریعہ ہے۔
ان سائیڈ جاب 2010 (Inside Job)
یہ دستاویزی فلم 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کی وجوہات اور اسباب پر بہت عمدہ طریقے سے روشنی ڈالتی ہے۔اس فلم کی پس پردہ آواز عالمی شہرت یافتہ اداکار "میٹ ڈیمن" کی ہے۔ اس ڈاکومنٹری کی خاص بات یہ ہے کے معاشیات اور مالیات کے بہت پیچیدہ پہلوں کو بہت سادگی اور آسان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے تاکہ ایک عام آدمی بھی سمجھ پائے۔
دس از ناٹ اے فلم 2011(This Is Not A Film)
اس فلم کو ایران سے ایک کیک میں چھپا کر فرانس تک سمگل کیا گیا۔ اس دستاویزی فلم میں ایک ایسے ہنر مند کو دکھایا گیا ہے جسے ایرانی حکام نے کئی سال سےگھر میں نظر بند کر رکھا ہے اور وہ قانوناَ 20 سال تک فلم نہیں بنا سکتا۔ اس ہنر مند کا نام ہے جعفر پناہی۔ جعفر پناہی عالمی شہرت یافتہ ایرانی فلم ڈائریکٹر ہے مگر 2010 میں ایرانی حکومت نے ان پر پروپیگنڈا فلم بنانے کے جرم میں 6 سال قید با مشقت کی سزا سناتے ہوئے 20 سال تک فلم نہ بنانے کی پابندی عائد کی ۔ ایک گھر میں قید اس ہنر مند کی دردناک ویڈیو بے بسی اور بے چارگی کی ایک منفرد تصویر کشی ہے ۔
سیونگ فیس 2012 (Saving Face)
شرمین عبید چنائے کی 40 منٹ کی یہ دستاویزی فلم ہمارے معاشرے کی بے حسی اور خواتین کی مشکل زندگی کو سمجھنے اور دوسروں تک پنچانے میں کامیاب رہی ہے۔ اس دستاویزی فلم میں پاکستان میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے خلاف کچھ خواتین کی جدوجہد کو بڑی عمدگی سے عکسبند کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تیزاب متاثرین کے لیے پلاسٹک سرجن ڈاکٹر جواد کی مخلص اور دیرینہ کوشش کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2012 کے آسکر ایوارڈ میں یہ فلم قلیل دورانیے کی دستاویزی فلموں میں آسکر انعام جیت چکی ہے۔ آسکر ایوارڈز کی تاریخ میں شرمین پہلی پاکستانی ہیں جنہیں اس اعزاز سے ناوازا گیا۔
سیون اپ سیریز 1964 - 2012 (The Up Series)
14 برطانوی بچے جن کی عمر سات سال ہیں اس دستاویزی فلم کے پہلے حصے میں نظر آتے ہیں۔ بچے اپنی نجی زندگی اور اپنے مستقبل کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ اس فلم میں ہر سات سال بعد ان 14 بچوں کو دوبارہ عکسبند کیا گیا ہے اور بچوں کی ذہنی اور جسمانی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔ 1964 سے لے کر اب تک اس دستاوریزی فلم کی 8 اقساط منظر عام پر آچکی ہیں جو کہ ان بچوں کی 49 سالوں کی طویل زندگی کو دکھاتی ہے۔ انسان کی نشوونما اور وقت کے ساتھ ساتھ جسمانی اور ذہنی طور پر بدل جانا ناظرین کے لیے بہت دلچسپ تجربہ ہوگا۔