پاکستان

سانحہ صفورہ کے ملزمان 'داعش' سے متاثر

انچارج سی ٹی ڈی عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ان دہشت گردوں نے 2014 میں اپنا ایک گروپ بنایا تاہم اسے کوئی نام نہیں دیا گیا۔

کراچی : محکمہ انسداد دہشت گردی یعنی سی ٹی ڈی کراچی نے سانحہ صفورہ میں ملوث ملزمان شدت پسند گروپ داعش سے متاثر تھے اور اس سے تعلقات استوار کرنا چاہتے تھے۔

یاد رہے کہ تیرہ مئی کو کراچی کے علاقے صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں خواتین سمیت 47 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے کہا کہ واقعے میں ملوث دہشت گرد شدت پسند گروپ داعش سے متاثر تھے اور اس سے تعلقات بھی استوار کرنا چاہتے ہیں۔

عمر خطاب کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں نے 2014 میں اپنا ایک گروپ بنایا تاہم اسے کوئی نام نہیں دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کا یہ منصوبہ واقعے سے دو ماہ قبل بنایا تھا اور ملزمان نے پانچ مرتبہ بس کی ریکی کی جس کے بعد نقشہ بنایا گیا جب کہ چار ملزمان نے دس سے بارہ منٹ میں واردات مکمل کی۔

انہوں نے بتایا کہ سانحہ صفورہ میں دہشت گردوں کی قیادت طاہر منہاس عرف سائیں نے کی جب کہ واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور گاڑیاں برآمد کی جا چکی ہیں۔

انہوں نے اس واقعے میں مفرور ملزمان تک پہنچنے کے لیے عوام سے مدد طلب کرتے ہوئے 10 ملزمان کے خاکے اور تصاویر جاری کردیں۔

راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ 2014 تک یہ تمام ملزمان القاعدہ کے رکن تھے تاہم فنڈز کی تقسیم اور دیگر تنظیمی مسائل پر طاہر منہاس عرف سائیں اور ایک اور ملزم جلال کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے جس کے بعد طاہر نے اپنا گروپ بنا لیا جب کہ جلال القاعدہ سے ہی منسلک رہا۔

عمر خطاب کے مطابق ممکنہ طور پر جلال کی قیادت میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں ہی کراچی میں پولیس افسران کے قتل کے حالیہ واقعات میں ملوث ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ اس امکان کا مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ جلال کی قیادت میں موجود عسکریت پسندوں کے ہندوستان کی 'را' اور دیگر پاکستان مخالف ایجنسیوں سے تعلقات قائم ہوں۔

سبین محمود قتل کیس

راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ سماجی کارکن سبین محمود کے قتل کا مرکزی ملزم سعد عزیز ہی ہے اور اس نے قتل سے قبل سبین محمود کی جانب سے ٹی ٹو ایف میں منعقد کیے گئے دو سیمینا میں بھی شرکت کی۔ انہوں نے اس موقع پر ایک تصویر بھی دکھائی جس میں سعد کو وہاں بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

راجہ عمر خطاب کے مطابق سعد عزیز کو سبین کے لال مسجد کے امام، ویلنٹائن ڈے اور برقعہ کے حوالے سے خیالات پسند نہیں آئے جس کی وجہ سے اس نے انہیں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔