ملا فضل اللہ کی مسلم لیگ (ن) کو دھمکیاں
پشاور: ملک سے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے سیاسی قیادت کے اتفاق رائے پر نالاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ نے اب حکومتی رہنماؤں خصوصاً حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو دھمکیاں دینی شروع کردی ہیں۔
افغانستان میں موجود اپنی پناہ گاہ سے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں ملا فضل اللہ کا کہنا تھا کہ 'اب مسلم لیگ (ن) کے رہنما ہمارا حدف ہیں'۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں عوامی نیشنل پارٹی (اےا ین پی) کے تقریباً 800 رہنما اور کارکن قتل کیے جا چکے ہیں۔
جبکہ اکتوبر 2008 میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک خودکش حملے میں بال بال بچے تھے۔
ملا فضل اللہ، جن کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ افغان صوبے کنڑ میں روپوش ہیں، دہشت گردوں کی سزائے موت پر پابندی اٹھانے سے متعلق حکومتی فیصلے اور چند دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکائے جانے کے بعد سخت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
اپنے پیغام میں ملا فضل اللہ نے الزام لگایا کہ میڈیا کی جانب سے فاٹا میں جاری فوجی آپریشن کے دوران معصوم لوگوں کی ہلاکتوں پر پردہ ڈالا جارہا ہے۔
ویڈیو میں خیبر ایجنسی میں کی گئی چند فضائی کارروائیوں کے بعد کی صورتحال بھی دکھائی گئی تاہم اس ویڈیو پیغام کی صداقت کی تصدیق آزادانہ طور پر کرنا ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر تحریک طالبان پاکستان کے حملے کے نتیجے میں 140 سے زائد بچوں کی ہلاکت کے بعد شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری پاک فوج کے آپریشن میں تیزی آگئی ہے۔
اس آپریشن کا آغاز کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد گزشتہ سال 15 جون کو شمالی وزیرستان میں کیا گیا تھا اور شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔
جبکہ خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں بھی ’آپریشن خیبر ون‘ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
سانحہ پشاور کے بعد ملک کی سیاسی قیادت نے حکومت اور فوج کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں ووٹ دیا، جس کے لیے آئین میں ترامیم بھی کی گئیں۔