اسکول نے 'فری بکس' سکریپ ڈیلر کو بیچ دیں
سیالکوٹ: پسرور تحصیل کے علاقے چاونڈا کے لوگوں نے ایک مبینہ طور پر ایک رسوا کن واقعے کا انکشاف کیا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول چاونڈا نمبر دو کو فراہم کی جانے والے درسی کتابیں مقامی ردّی پیپرز کے ڈیلر کو فروخت کی جارہی ہیں۔
حکومت اس اسکول کو درسی کتابیں اس لیے دی تھیں کہ طالبعلموں کو مفت فراہم کی جائیں۔ لیکن اسکول کی انتظامیہ بشمول ہیڈمسٹریس اور اسٹاف نے اس کے بجائےمبینہ طور پر ان کتابوں کو ردی کا کاروبار کرنے والے ایک مقامی ڈیلر کو فروخت کردیں۔
یہ اسکینڈل اس وقت سامنے آیا جب بعض مقامی افراد کچھ ردی پیپر کی خریداری کرنے وہاں گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں بڑی تعداد میں حکومت کی شایع کردہ نصابی کتابیں وہاں پڑی نظر آئیں۔
سکریپ کے ڈیلر شاہد محمود نے بتایا کہ گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول چاونڈا نمبر دو کی انتظامیہ نے یہ کتابیں انہیں ایک مہینہ پہلے فروخت کی تھیں۔ جب اسکول کی ہیڈمسٹریس پروین یوسف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
اسی دوران ڈی سی او ساہو نے ٹیلی فون پر ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں اور اسکول کے اسٹاف سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔