'پاکستانی پہلوان کا چیلنج کرنا حیران کن تھا'
ماضی میں جاپان کے نامور پہلوان انوکی انتونی عرف محمد حسین اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے۔
اسلامی دنیا میں خود کو محمد حسین انوکی کہلوانے والے پہلوان کے اس دورے کے لئے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے انوکی نے جاپان میں متعین پاکستانی سفیر نور محمد جادمانی کے ساتھ ملاقات بھی کی ہے۔
ستر سالہ انوکی نے بتایا کہ انیس سو چھہتر میں ان کو پاکستانی پہلوان اکرم عرف اکّی کی طرف سے چیلنج کیا گیا، جو کہ ان کے لئے بڑا حیران کن تھا۔
اس تاریخی دنگل کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس دنگل کو دیکھنے کے لئے تقریباً پچاس ہزار تماشائی آئے تھے۔
انوکی نے بتایا کہ مختلف کلچر اور کشتی کے اصولوں کے باوجود دنگل ہوا اور دنگل کا ماحول کچھ اس طرح ہو گیا کہ زندگی اور موت کی جنگ کا منظر لگ رہا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ "میری کلائی پر آج بھی اکیّ پہلوان کے دانتوں کا نشان موجود ہے۔ اکی پہلوان نے میری کلائی منہ میں دبوچی تھی جس کو چھڑانے کے لئے میں نے ان کی آنکھوں میں انگلیاں چبھو دیں"۔
انوکی کا کہنا ہے کہ اکیّ پہلوان کے ساتھ دنگل میں جیت، کبھی بھی ان کے لئے باعث فخر نہیں رہی۔
بعد میں اکیّ پہلوان کے بھتیجے زبیر عرف جھارا سے کشی کے متعلق بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ دنگل برابر رہا تھا، لیکن میں نے کشتی کے بعد جھارے کا ہاتھ پکڑ کر اوپر اٹھا دیا"۔
اگلے ہفتے پاکستان کے دورے کے متعلق انوکی نے بتایا کہ وہ کئی سالوں سےاکی پہلوان کی قبر پر فاتحہ کے لئے جانا چاہتےتھےلیکن مصروفیت کی وجہ سے نہ جا سکے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ "میں انیس سو نوے میں مسلمان ہوا تھا۔ کربلا کی سیر کو گیا۔ میں نے مسجد میں اسلام قبول کیا اور دو دنبوں کا صدقہ بھی دیا"۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب لوگوں نے انہیں اپنا عربی نام رکھنے کا کہا تو ایک نام محمد علی بھی تجویز کیا گیا، لیکن اس تجویز کو قبول نہ کرنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ نام عظیم باکسر محمد علی کا تھا، جن سےمیرا ایک مقابلہ بھی ہو چکا تھا۔
اس لئے ایک اور نام محمد حسین پر اتفاق ہوا، جس میں "حسین " اس دور کے عراقی صدر صدام حسین سے لیا گیا تھا۔