محکمہ خارجہ، پینٹاگون افغانستان سے متعلق معلومات چھپا رہے ہیں، امریکی نگراں ادارہ
امریکی حکومت کے ایک نگران ادارے نے امریکی محکمہ خارجہ اور پینٹاگون پر الزام عائد کیا وہ افغانستان کی سابق حکومت اور فوج کے خاتمے اور امریکی فوجیوں کے ہنگامی انخلا سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے گریزاں ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی وجہ سے افغان حکومت گرنے اور امریکی فوجیوں کے انخلا کو سمجھنے میں مددملے گی۔
مزیدپڑھیں: پینٹاگون نے افغانستان کا غیر عسکری حل تسلیم کرلیا
افغانستان کی تعمیر نو کے لیے خصوصی انسپکٹر جنرل جان سوپکو نے کہا کہ اگست میں جو کچھ ہوا اس کی مکمل تصویر صرف اس صورت میں سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ دفاع اور ریاست مطلوبہ معلومات تک عوامی رسائی پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ محکمہ نے انخلا کی کوششوں کے بارے میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ’عوامی ریکارڈ سے شناختی معلومات کو دوبارہ ترتیب دینے اور افغانوں اور افغان شراکت دار تنظیموں کی شناخت کے تحفظ کے لیے کچھ رپورٹس کو عارضی طور پر ہٹانے‘ کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ شناخت کرنے والی معلومات ہی وہ تفصیلات ہیں جن کا مقصد تحفظ فراہم کرنا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایس آئی جی اے آر کے پاس رپورٹس کو بحال کرنے کا اختیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پینٹاگون کے سربراہ کی افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف
دوسری جانب پینٹاگون نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے جان سوپکو نے کہا کہ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے ان سے کہا کہ وہ امریکا سے وابستہ افغانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جاری کردہ بعض رپورٹس تک آن لائن رسائی کو عارضی طور پر معطل کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ کبھی بھی ان افراد کے لیے کسی خاص خطرے کی وضاحت نہیں کی جو کہ ہماری رپورٹس میں موجود تھے۔
جان سوپکو نے مزید کہا کہ انہوں ’مجبوراً‘دستاویزات تک رسائی کو روک دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں ایس آئی جی اے آر کی ویب سائٹ 2 ہزار 400 آئٹمز پر سیاہی پھیرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں: امریکا نے افغانستان میں 20 برس کے دوران یومیہ 29 کروڑ ڈالر خرچ کیے
جان سوپکو نے کہا کہ کچھ درخواستیں ’عجیب و غریب’ تھیں جیسے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی کا نام رپورٹس سے نکالنا بھی شامل تھا۔
واضح رہے کہ کانگریس کی جانب سے جان سوپکو کو امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت اور فوج کے خاتمے کی تحقیقات کا کام سونپا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پینٹاگون نے 2015 سے سابق صدر اشرف غنی حکومت کی درخواست پر مبینہ طور پر متعدد ڈیٹا کو عوامی سطح پر جاری کرنے سے روک دیا ہے۔
جان سوپکو نے کہا کہ ’یہ جاننے کی ضرورت تھی کہ آیا افغان سیکیورٹی فورسز ایک حقیقی جنگجو قوت تھی یا محض رسمی فورس تھی‘۔