خلیج کشیدگی کےتناظرمیں قطر کےانسداد دہشت گردی قوانین میں تبدیلی
دوحہ: سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے ساتھ جاری کشیدگی اور تنازع کے تناظر میں قطر نے اپنے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین میں تبدیلی کا اعلان کردیا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک نے 5 جون کو قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام لگاتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد خطے میں سفارتی بحران پیدا ہوگیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات (20 جولائی) کو شیخ تمیم بن حماد الثانی کی جانب سے جاری ہونے والے سرکاری حکم میں دہشت گردوں اور دہشت گرد گروہوں کے لیے 2 قومی فہرستیں بنائی گئیں جبکہ لوگوں کو اس فہرست میں شامل کرنے کی شرائط بھی واضح کی گئیں۔
اس حکم نامے میں دہشت گردوں، دہشتگردی کی کارروائیوں اور دہشت گرد عناصر سمیت دہشت گردی کی مالی امداد کی بھی وضاحت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: قطر کشیدگی: ’بائیکاٹ اور پابندیاں جاری‘
واضح رہے کہ رواں سال جون میں ہمسایہ ممالک کی جانب سے قطر پر دہشت گرد گروپوں کی مدد کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس کی دوحہ نے تردید کردی تھی۔
بعد ازاں 23 جون کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر کے سامنے سفارتی و تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی بندش سمیت 13 مطالبات پیش کیے تھے۔
جبکہ قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے
تاہم قطر نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے پیش کی گئی مطالبات کی فہرست مسترد کرتے ہوئے ان مطالبات کو نامناسب اور ناقابل عمل قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹی وی چینل الجزیرہ کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں سردمہری لانا اور قطر میں ترک فوجی بیس کو ختم کرنا بھی 13 مطالبات میں شامل تھا۔
علاوہ ازیں قطر کی دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو سہارا دینے کے لیے رواں ماہ کے آغاز میں امریکا اور خلیجی ملک نے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے تھے۔
یہ معاہدہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی قابلیت ثابت کرنے کے لیے قطر کی جانب سے مستقبل میں کی جانے والی کوششوں اور دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے مسائل سے متعلق ہے۔