'ایک فیصد امیروں کی مجموعی دولت باقی دنیا سے زیادہ '
خیراتی ادارہ آکسفیم نے کہا ہے کہ 2016 میں دنیا کے ایک فیصد امیر ترین افراد کی دولت باقی 99 فیصد آبادی سے بڑھ جائے گی۔
سوئٹزلینڈ میں دنیا کے طاقت ور ملکوں کے سالانہ اجلاس سے پہلے پیر کو آکسفیم کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر وینی بیان یما نے کہا ' عالمی عدم مساوات بہت زیادہ اور انتہائی حیران کن ہے۔ باوجود اس کے کہ اس سے جڑے مسائل عالمی توجہ حاصل کر رہے ہیں، غریب اور امیر میں خلیج بڑھتی ہی جا رہی ہے'۔
آکسفیم نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ 2009 میں ایک فیصد امیر طبقہ کا عالمی دولت میں حصہ 44 فیصد سے بڑھ کر 2014 میں 48 فیصد تک جا پہنچا ہے جبکہ دو سالوں میں یہ 50 فیصد سے بھی زائد ہو جائے گا۔
اس طبقہ میں ہر امیر شخص کی اوسط دولت 27 لاکھ امریکی ڈالرز ہے۔
بدھ سے جمعہ تک جاری رہنے والے ڈیوس عالمی اقتصادی فورم کے شریک میزبان بیان یما نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ ایک خوشحال اور منصفانہ دنیا کی راہ میں حائل ' ذاتی مفادات' کے خلاف کھڑے ہوں۔
آکسفیم نے ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دولت کی دولت کی زیادہ منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کی خاطر ٹیکس چوری، عوامی خدمات میں بہتری جیسے معاملات سے نمٹتے ہوئے مناسب زندگی گزارنے کیلئے کم ازکم معاوضہ کا نظام اور ایسے ہی دوسرے اقدامات متعارف کرائیں۔
خیال رہے کہ رواں سال 45 ویں عالمی اقتصادی فورم میں 300 ملکوں کے سربراہان سمیت ریکارڈ تعداد میں شرکاء آئیں گے۔
فورم میں بڑھتی ہوئی عدم مساوت کے علاوہ یورپ میں دہشت گردی کے خطرات، روس اور مغرب میں تناؤ اور مالیاتی بحران کے نئے خدشات سمیت مختلف عالمی بحرانوں پر غور ہو گا۔