• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پانچواں ستون

شائع March 26, 2014
قانون ساز جان بوجھ کر برطانوی قانون اور اس پر عمل درآمد میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظرانداز کردیتے ہیں- فائل فوٹو۔۔۔۔
قانون ساز جان بوجھ کر برطانوی قانون اور اس پر عمل درآمد میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظرانداز کردیتے ہیں- فائل فوٹو۔۔۔۔

جدید ریاست کو 'پانچواں ستون' مل گیا ہے جو کہ اتنا ہی زیادہ قوت اظہار کا حامل اور پر اعتماد ہے جتنا کہ چوتھا ستون، یعنی میڈیا- یہ پانچواں ستون رائے عامہ ہے- رائے عامہ بظاہر ایک بے ڈھب سی تنظیم لگتی ہے لیکن جب اسے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اسے نظرانداز کردیا گیا ہے، اسے دھوکا دیا گیا ہے یا محروم کر دیا گیا ہے تو پھر یہ غیض و غضب کے ساتھ اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتی ہے-

ہندوستان کی حکومت کو عام انتخابات سے فوراً ہی پہلے اس کا احساس ہوا- حکومت نے گزشتہ ہفتے یہ فیصلہ کیا کہ قانون سازی سے پہلے عوام سے مشورہ کو لازمی قرار دیا جائے- یہ فیصلہ وزارتوں کے سیکریٹریوں، وزارت قانون اور شعبوں کی ایک کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کیا گیا کہ قوانین کے مسودوں کو آخری شکل دینے سے پہلے اور مروجہ قوانین میں ترمیم کرنے سے پہلے زیادہ سے زیادہ اسٹیک ہولڈروں کو، خاص طورپر "عام آدمی" کو اس میں شامل کیا جائے-

انھیں تحریری طور پر یہ بتایا جائے کہ اس قانون سازی کی کیا وجوہات ہیں- اس نئے طریق کار کا اطلاق آرڈیننسز پر نہیں ہوگا-

امریکہ، کینیڈا، جنوبی افریقہ، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ میں یہ طریقہ رائج ہے- کیبنٹ کے نوٹ لکھنے کے بارے میں جو مینیول فار پارلیمنٹری پروسیجرز اور انسٹرکشنز حکومت نے جاری کیا تھا اس میں مناسب ترمیمات کی جائنیگی-

ظاہر ہے کہ بعض سیول سرونٹس نے "عملی مشکلات" کا ذکر کرتے ہوئے، یس منسٹر کے شہرت یافتہ سر ہمفرے کے انداز میں اس تبدیلی پر اعتراض کیا تھا - لیکن خوش قسمتی سے ان کے اعتراض کو مسترد کردیا گیا-

ہر شعبہ کے لئے یہ لازم ہوگا کہ وہ مجوزہ قانون کو پہلے سے انٹرنیٹ پر اور اس کے علاوہ دوسرے ذرائع سے بھی نشر کرے- لیکن ایک سول سرونٹ کے بیان کے مطابق ایسا ہونا یقینی دکھائی نہیں دیتا-

اس سول سرونٹ کے کہنے کے مطابق جو چیزیں شائع کرنا ہونگی وہ ہیں" قانون یا کم سے کم وہ معلومات جس سے یہ ظاہر ہوگا کہ اس قانون کا کیا جواز ہے، مجوزہ قانون کے بنیادی عناصرکیا ہیں، اسکے وسیع مالیاتی مصارف کیا ہونگے، اور یہ اندازہ کہ اس قانون سازی کے نتیجے میں ماحول، بنیادی حقوق اور متعلقہ لوگوں کی زندگیوں پر اور ان کے روزگار پر اس کے کیا اثرات لاحق ہونگے-"

یہ معلومات کم از کم تیس دنوں تک عوام کی رسائی میں رکھی جائنگی- لیکن اتنا کافی نہیں- حکومت کی جانب سے "معلومات" کی اشاعت اور اس قانون سازی کا "مختصر جواز" ناکافی ہے-

دوسرے ممالک میں، خاص طور پر برطانیہ میں، اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیا جاتا ہے- نئے قاعدے کے مطابق جو معلومات پیش کی جائی نگی اس کی وسعت کا انحصار وزارت کے سکریٹری کی مرضی پر ہوگا-

مجوزہ قانون کے مقصد کو پوری طرح واضح کرنا ضروری ہے- جب تک کہ تمام متعلقہ حقائق نہ بتائے جائیں"تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ" کرنے کا وعدہ بے معنی ہوگا-

لیکن یہ بھی ناکافی ہے- یہ توقع نہیں ہونی چاہیئےکہ شہری ان چھوٹی چھوٹی مہربانیوں کے لئے احسانمند ہونگے- انہیں جاننے کا حق ہے اور اس حق میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس پالیسی کے بارے میں بھی ان سے مشورہ کیا جائے جس کے تحت مجوزہ قانون سازی کی جا رہی ہے-

اس کا مطلب یہ ہے کہ پالیسی سے پہلے مشورہ کیا جائے- قانون کے مسودہ کے متن پر مشورہ کرنا کوئی قابل فخر بات نہیں- بنیادی پالیسی کے بارے میں فیصلہ کہیں زیادہ اہم ہے-

ہم وائٹ پیپر سے تو واقف ہیں لیکن 'گرین پیپر' ایک بالکل نئی چیز ہوگی- یہ ایک مشاورتی دستاویز ہوگی جس میں حکومت ان مسائل کو پیش کرے گی جو اسے درپیش ہیں، متبادل تجاویز پیش کی جائینگی، حقائق بتائے جائینگے اور پالیسی پر فیصلہ کرنے سے پہلے عوام کو اپنا خیال ظاہر کرنے کی دعوت دی جائیگی-

حکومت غیر جانبدار رہے گی خواہ اس کی ترجیحات بالکل واضح ہوں- یہ ہے پانچویں ستون کے شامل ہونے کا مطلب اور یہ کوئی انقلابی قدم نہیں ہے-

ایک معروف مصنف کا کہنا پے، جمہوریت ایک "ناتمام عمل" ہے- ملک کو اور اس کے اداروں کو جمہوریت کے راستہ پر مسلسل گامزن رکھنے کے ذریعوں کی تلاش ایک کبھی نہ ختم ہونے والا عمل ہے-

برطانیہ میں قانون سازی سے پہلے مشورہ کے عمل کو باقاعدہ بنانے کے لئے باضابطہ اصول وضع کئے گئے ہیں-1997 میں سیلکٹ کمیٹی آن ماڈرنائزیشن آف دی ہاوس آف کامنز کے مشاہدے میں یہ بات آئی تھی کہ کسی بھی بل کو رسمی طور پر پیش کرنے سے پہلے بہت ہی کم ایسا ہوا ہے کہ ہاوس سے کوئی مشورہ کیا گیا ہو اور یہ کہ پارلیمنٹ سے باہرکی تنظیموں سے، جنھیں قانون سازی کے تعلق سے جائز تشویش تھی، "ٹکڑوں میں اور کبھی کبھار"مشورے کئے گئے-

حکومت نے کوڈ آف پریکٹس آن کنسلٹیشن جاری کیا ہے- اس میں حکومت کے تمام شعبوں سے کہا گیا ہے کہ پالیسی بنانے کے سارے سلسلہ عمل کے دوران وسیع پیمانے پر مشاورت کی جائے- پارلیمنٹ کی جانب سے کسی قانون کی جانچ پڑتال سے پہلے ضروری ہے کہ بل کو رسمی طور پر پیش کرنے سے پہلے اس کے مسودہ کو شائع کیا جائے

بل کے ساتھ اس کے وضاحتی نوٹ بھی منسلک کئے جائیں، تاکہ عوام کو اس کے پس منظر، اسکے ڈھانچےاور بل کے متن کا علم ہو-

اگر بل کا اثر کاروبار، خیراتی یا رضاکار تنظیموں پر پڑتا ہو تو اس کے متوقع اثرات کے بارے میں بھی ایک ریگیولیٹری رپورٹ پیش کی جائے جس میں متوقع مصارف اور فوائد پر روشنی ڈالی گئی ہو-

ضروری ہے کہ قانون سازی کے پروگرام کی کمیٹی کے سامنے ایک میمورنڈم پیش کیا جائے جس میں یہ بتایا جائے کہ بل انسانی حقوق سے کس حد تک مطابقت رکھتا ہے-

جنوبی ایشیاء میں پارلیمانی نظام حکومت اختیار کیا گیا ہے- لیکن ہمیں چاہیئے کہ ہم اس میں جدید اختراعات بھی شامل کریں- قانون سازی کرنے والے افراد جب انھیں زیب دیتا ہے برطانوی قانون کا دھڑلے سے حوالہ دیتے ہیں؛ مثلاً اس وقت جب میڈیا کے خلاف پارلیمانی مراعات حاصل کرنا ہوں-

لیکن وہ جان بوجھ کر برطانوی قانون اور اس پر عمل درآمد میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظرانداز کردیتے ہیں جن کا تعلق شہریوں کے سامنے زیادہ سے زیادہ جوابدہی سے ہوتا ہے- ضرورت اس بات کی ہے کہ پانچواں ستون زیادہ جوش و خروش کے ساتھ اپنی اہمیت کو ثابت کرے-

انگلش میں پڑھیں

ترجمہ: سیدہ صالحہ

اے جی نورانی
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024