آرڈیننس کے نفاذ کا صدارتی اختیار محدود کرنے کا بل سینیٹ میں جمع

اپ ڈیٹ 22 فروری 2020
آئین کی دفعہ 89 صدر مملکت کو اس صورت میں آرڈیننس نافذ کرنے کا اختیار دیتی ہے—فائل فوٹو: ٹوئٹر
آئین کی دفعہ 89 صدر مملکت کو اس صورت میں آرڈیننس نافذ کرنے کا اختیار دیتی ہے—فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے بقول اپوزیشن ’آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی‘ کے حوالے سے تنازع اب بھی برقرار ہے اور اسے کو سامنے رکھتے ہوئے سینیٹ کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے صدر مملکت کی جانب سے آرڈیننس کے نفاذ کے اختیارات کے متعلقہ قانون میں ترمیم کی درخواست کردی۔

سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کروائے گئے نجی رکن کے بل کے ذریعے آئین کی دفعہ 89 میں 2 شرائط شامل کرنے کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ میں ’آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی‘ پر تنازع شدت اختیار کرگیا

خیال رہے کہ آئین کی دفعہ 89 صدر مملکت کو اس صورت میں آرڈیننس نافذ کرنے کا اختیار دیتی ہے جب پارلیمان کے اجلاس منعقد نہ ہورہے ہوں یا کوئی ایسی سنگین صورتحال ہو کہ قانون سازی لازم ہوجائے۔

بل میں آئین کی دفعہ 89 کی شق 2 کے پیراگراف (اے) کے ذیلی پیراگراف ون میں یہ شرط شامل کرنے کی تجویز دی گئی کہ ’جب آرڈیننس نافذ کیا جائے تو اس کے بعد ہونے والے قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں اسے پیش کیا جائے اور اگر اجلاس میں پیش نہ کیا گیا تو یہ منسوخ ہوجائے گا‘۔

اس کے ساتھ شق 2 کے پیراگراف (اے) کے ذیلی پیراگراف 2 میں یہ شرط شامل کرنے کی تجویز دی گئی کہ ’آرڈیننس کے نفاذ کے بعد اسے پارلیمان کے دونوں میں سے کسی ایوان کے پہلے اجلاس میں پیش کیا جائے اور اگر اجلاس میں پیش نہ کیا گیا تو یہ منسوخ ہوجائے گا‘۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدارتی اختیار کے دائرہ کار پر سوالات اٹھادیے

اس سلسلے میں مقاصد اور وجوہات سے متعلق بیان میں کہا گیا کہ صدرکے آرڈیننس نافذ کرنے کے اختیار کے غلط استعمال کی ایک طویل تاریخ ہے۔

بل میں مزید کہا گیا کہ ’اس قسم کے صدارتی اختیارات سے پارلیمان کو شعوری طور پر بیڑیوں میں جکڑا جارہا ہے لیکن ناکامی کے ساتھ، ماضی قریب میں دفعہ 89 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پارلیمان کا اجلاس نہ ہونے کے وقت نافذ کیے گئے آرڈیننس کو ایوان میں پیش کرنے میں غیر معمولی تاخیر کی گئی‘۔

بل میں کہا گیا کہ ’اس عمل نے قانون سازوں کو 1973 کے آئین کی دفعہ 89 کے تحت (آرڈیننس) نامنظور کرنے کے لیے قرارداد پیش کرنے کا اپنا قانونی اختیار استعمال کرنے سے روک دیا ہے‘۔

رضا ربانی نے کہا کہ پارلیمان کو ناکارہ بنانے کے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ کوششیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: 7 نومبر کو نافذ کیے گئے آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

یاد رہے کہ سینیٹ کے گزشتہ اجلاس کے دوران آرڈیننس کے نفاذ پر اپوزیشن کی جانب سے قانون کے غلط استعمال کا معاملہ پوری شدو مد کے ساتھ اٹھایا گیا تھا۔

اپوزیشن اراکین نے حکومت پر اپوزیشن کی اکثریت کے حامل ایوان میں قرارداد کے مسترد ہونے کے ڈر سے جان بوجھ کر سینیٹ میں آرڈیننس پیش کرنے سے گریز کرنے کا الزام لگایا تھا۔


یہ خبر 22 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں